چکن پاکس (چکن پاکس) – بچوں میں چکن پاکس سے بچاؤ کے طریقے
چکن پاکس ایک وائرل بیماری ہے جو بچوں میں عام پائی جاتی ہے۔ اس بیماری کی وجہ وائرس “ویریسیلا زوسٹر” ہوتا ہے۔ اس میں جسم پر خارش والی سرخ دانے اور پانی والے چھالے نمودار ہوتے ہیں۔ یہ بیماری عام طور پر بچوں میں ہلکی ہوتی ہے لیکن کمزور قوت مدافعت والے بچوں میں خطرناک بھی ہو سکتی ہے۔
کون سے بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں؟
عام طور پر ایک سے دس سال کے بچے چکن پاکس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ نو عمر اور اسکول جانے والے بچے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔ انفیکشن بچوں میں آسانی سے پھیلتا ہے خاص طور پر اگر ایک ہی جگہ یا کلاس میں کوئی بچہ متاثر ہو۔
چکن پاکس کی علامات
- بخار
- سرخ دانے جو بعد میں چھالوں میں بدل جاتے ہیں
- خارش
- کمزوری اور بھوک کا کم ہونا
- سر درد اور جسمانی بے چینی
چکن پاکس سے بچاؤ کے طریقے
- چکن پاکس سے بچاؤ کے لیے بچوں کو ویکسین ضرور دلوانی چاہیے
- ویکسین عام طور پر دو خوراکوں میں دی جاتی ہے، پہلی 12 سے 15 ماہ کی عمر میں اور دوسری 4 سے 6 سال کی عمر میں
- متاثرہ بچے کو دوسرے بچوں سے الگ رکھیں تاکہ بیماری نہ پھیلے
- بچوں کی قوت مدافعت بڑھانے والی غذا استعمال کروائیں جیسے تازہ پھل، سبزیاں، دہی، شہد وغیرہ
- صفائی کا خاص خیال رکھیں، بچوں کے ہاتھ دھلوانا، کپڑے اور بستر صاف رکھنا ضروری ہے
چکن پاکس کے لیے ہربل اور گھریلو علاج
- نیم کے پتوں کا پانی ابال کر نہانے کے لیے استعمال کریں تاکہ خارش کم ہو
- دلیے (اوٹ میل) کا غسل جلد کو سکون دیتا ہے
- شہد لگانے سے جلد کے زخم جلد بھر جاتے ہیں
- بیکنگ سوڈا پانی میں ڈال کر نہانے سے خارش میں آرام آتا ہے
چکن پاکس کے لیے دوائیں
- ہومیوپیتھک دوا رس ٹاکس خارش میں مفید ہے
- انٹیمونیم ٹارٹ جلد پر پھوڑے پھنسیاں ہونے کی صورت میں استعمال کی جاتی ہے
- پیراسٹامول بخار کے لیے دی جاتی ہے
- کیلامین لوشن خارش کے لیے لگایا جاتا ہے
- شدید کیسز میں ڈاکٹر اینٹی وائرل دوا ایکسائیکلوویر تجویز کر سکتا ہے
چکن پاکس میں کھانے کے لیے مفید غذائیں
- ناریل کا پانی جسم کو ٹھنڈک دیتا ہے اور پانی کی کمی کو پورا کرتا ہے
- کیلا آسانی سے ہضم ہوتا ہے
- دہی اور شہد قوت مدافعت کو بہتر بناتے ہیں
- یخنی، شوربے اور نرم سبزیاں بچے کی توانائی بحال کرنے میں مددگار ہیں
چکن پاکس (Chickenpox) کی تشخیص کے لیے لیبارٹری ٹیسٹ
چکن پاکس کی تشخیص کے لیے عام طور پر علامات ہی کافی ہوتی ہیں، لیکن اگر ڈاکٹر کو شک ہو یا بیماری کی تصدیق کرنی ہو، تو کچھ لیبارٹری ٹیسٹ کروائے جا سکتے ہیں:
- پی سی آر (PCR) ٹیسٹ: یہ سب سے زیادہ قابل اعتماد ٹیسٹ ہے جو ویریسیلا زوسٹر وائرس (VZV) کے ڈی این اے کو جسم کے سیال یا چھالوں کے نمونے سے تلاش کرتا ہے۔
- ڈی آئی ایف ٹیسٹ (Direct Immunofluorescence Antibody Test): یہ ٹیسٹ چھالوں سے حاصل کیے گئے سیال میں وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز کی موجودگی کو چیک کرتا ہے۔
- سیرولوجیکل ٹیسٹ (IgM/IgG Antibody Test): یہ خون کا ٹیسٹ ہوتا ہے جو یہ دیکھتا ہے کہ آیا جسم میں وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز موجود ہیں یا نہیں۔
- ویریسیلا زوسٹر وائرس کلچر ٹیسٹ: یہ وائرس کو لیبارٹری میں بڑھا کر اس کی شناخت کرنے کا طریقہ ہے، لیکن یہ طریقہ اب کم استعمال ہوتا ہے کیونکہ یہ وقت لیتا ہے۔
چکن پاکس کی ممکنہ پیچیدگیاں
- جلد کی انفیکشن: چھالوں کو بار بار کھجانے سے جلد میں بیکٹیریا داخل ہو سکتے ہیں، جس سے زخم خراب ہو سکتا ہے۔
- نمونیا: یہ پیچیدگی زیادہ تر بالغوں یا کمزور قوتِ مدافعت والے بچوں میں ہو سکتی ہے۔ یہ جان لیوا بھی ہو سکتی ہے۔
- دماغی سوزش: یہ دماغ میں ورم کی حالت ہے جو بہت کم ہوتی ہے لیکن شدید خطرناک ہو سکتی ہے۔ علامات میں دورے، بے ہوشی، یا الجھن شامل ہو سکتے ہیں۔
- پانی کی کمی: بخار اور خوراک/پانی کی کمی کے باعث جسم میں پانی کی کمی ہو سکتی ہے، خاص طور پر بچوں میں۔
- وائرل بیکٹیریل انفیکشن: چھالوں میں ثانوی بیکٹیریا داخل ہونے سے زخم ناسور کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
- خون کے مسائل: نایاب مگر خطرناک پیچیدگیوں میں خون بہنے یا خون کی بیماریوں کی شکایت ہو سکتی ہے۔
- حاملہ خواتین کے لیے خطرات: اگر حاملہ خاتون کو چکن پاکس ہو جائے تو یہ بچے میں پیدائشی نقص (Congenital Varicella Syndrome) پیدا کر سکتا ہے، یا زچگی کے وقت نوزائیدہ کو شدید خطرہ ہو سکتا ہے۔
- نظر کی کمزوری: آنکھ کے چھالے یا انفیکشن کی صورت میں بینائی متاثر ہو سکتی ہے۔
چکن پاکس سے بچاؤ کے لیے اقدامات
- ویکسینیشن: چکن پاکس سے بچاؤ کے لیے ویکسین لازمی ہے۔
- صفائی کا خاص خیال رکھیں: مریض کو علیحدہ رکھیں تاکہ بیماری نہ پھیلے۔
- وقت پر علاج: بیماری کی صورت میں ڈاکٹر سے فوراً رجوع کریں۔